جذبوں کو کبھی نذر سیاست نہیں کرتے
ہم لوگ دکھاوے کی محبّت نہیں کرتے
رکھتے ہیں یقین اپنا سدا عزم و عمل پر
ہم کاغذی کردار کی زحمت نہیں کرتے
افسوس جواں ہو کے مرے دور کے بچے
ماں باپ کے خوابوں کی حفاظت نہیں کرتے
دنیا میں منافق کی طرح چہرہ بدل کر
ہم کھوکھلے وعدوں کی سیاست نہیں کرتے
ہیں مصلحت اندیش جو سنسد میں پہونچ کر
گھر اپنا بھرا کرتے ہیں خدمت نہیں کرتے
اس درجہ ہیں مجبور ترے شہر میں کچھ لوگ
سہہ لیتے ہیں ہر ظلم، شکایت نہیں کرتے
ایواں میں ترے جھوٹ کا ہے دبدبہ ایسا
سچ بولنے کی لوگ جسارت نہیں کرتے
جبار سحر کہہ دو یہ ارباب ہوس کو
حق والے ضمیروں کی تجارت نیہں کرتے
عبدالجبار سحر
No comments:
Post a Comment