Monday, 5 February 2024

مجھے لگتا نہیں ہے کوئی ڈر طیبہ کہ گلیوں میں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


مجھے لگتا نہیں ہے کوئی ڈر طیبہ کہ گلیوں میں 

حیات اپنی مکمل ہو بسر طیبہ کیہ گلیوں میں

قبول اب تو دل ناداں کی ہو جائے دُعا یا رب 

اسے جینا ہے جا کر عمر بھر طیبہ کی گلیوں میں 

سلام ان کو مِرا کہنا عقیدت سے محبت سے

تِرا جس وقت  ہو زائر گُزر طیبہ کی گلیوں میں

خُدا را ڈھونڈ کے واپس نہ لانا تم مجھے گھر کو

بھٹک جاؤں میں جا کر جو اگر طیبہ کی گلیوں میں

ہم اس قابل نہیں مولیٰ!، مگر ہے آرزو دل میں 

ہمارا ہو کوئی چھوٹا سا گھر طیبہ کی گلیوں میں

مقدر میں خدا لکھ دے کہ ہم سب بھی نہا آئیں

برستا نُور ہے شام و سحر طیبہ کہ گلیوں میں 

ادب کی سر زمیں ہے یہ ادب کی پاسداری کر

تِرا جس دم بھی ہو کاظم سفر طیبہ کی گلیوں میں


کاظم شیرازی

No comments:

Post a Comment