Wednesday, 7 February 2024

کاش میں گنبد خضرا کا پرندہ ہوتا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کاش میں گنبدِ خضرا کا پرندہ ہوتا

آتا جاتا میں اسی سائے میں زندہ ہوتا

میں بھی انوار کی بارش میں نہاتا اکثر

رب کی رحمت کا میں اس طرح چنندہ ہوتا

یا میں روضے کی صفائی پہ لگایا جاتا

عمر بھر ہی اسی منصب کا دہندہ ہوتا

ہے سعادت یہ بڑی سب کو کہاں ملتی ہے

کاش میں رب کا پسندیدہ وہ بندہ ہوتا

رمزی اوقات سے بڑھ کر ہی بکے جاتا ہے

لوح پر نام غلامی میں کندہ ہوتا


معین رمزی لہوری

No comments:

Post a Comment