Thursday, 1 February 2024

پہلے وعدوں پہ اپنے غور تو کر

 اک عنایت ذرا سی اور تو کر

پہلے وعدوں پہ اپنے غور تو کر

ظرف میرا بھی تجھ پہ کُھل جائے

حسبِ توفیق مجھ پہ جور تو کر

ساتھ دُنیا بھی تجھ کو لے کے چلے

خُود کو حسبِ ہوائے دور تو کر

چھوڑ دے گا تُو سب گِلے شِکوے

خُود رویّے پہ اپنے غور تو کر

میں بھی ہجرت پہ آج ہوں مجبور

اپنے سینے کو غارِ ثور تو کر


رفیع تبسم

No comments:

Post a Comment