اک عنایت ذرا سی اور تو کر
پہلے وعدوں پہ اپنے غور تو کر
ظرف میرا بھی تجھ پہ کُھل جائے
حسبِ توفیق مجھ پہ جور تو کر
ساتھ دُنیا بھی تجھ کو لے کے چلے
خُود کو حسبِ ہوائے دور تو کر
چھوڑ دے گا تُو سب گِلے شِکوے
خُود رویّے پہ اپنے غور تو کر
میں بھی ہجرت پہ آج ہوں مجبور
اپنے سینے کو غارِ ثور تو کر
رفیع تبسم
No comments:
Post a Comment