Sunday 5 May 2024

جب ان سے مری پہلی ملاقات ہوئی تھی

 جب ان سے مِری پہلی ملاقات ہوئی تھی

اس دن ہی قیامت کی شروعات ہوئی تھی

اتنا ہے مجھے یاد، کبھی بات ہوئی تھی

رسماً ہی سہی، ان سے ملاقات ہوئی تھی

خط پڑھ کے خفا تو ہوا اور اس نے کیا کہا

قاصد! مِرے بارے میں کوئی بات ہوئی تھی؟

کچھ یاد نہیں بازئ الفت کا نتیجہ

تم جیت گئے تھے کہ ہمیں مات ہوئی تھی

میں ہوں وہ رہِ عشق میں مظلوم مسافر

منزل کے قریب آ کے جسے رات ہوئی تھی

ہاں یاد ہے مجھ کو تِرے گیسو کا بکھرنا

برسا تھا یہ بادل کیھی برسات ہوئی تھی

یہ چاند یہ تارے بھی بتاتے ہیں چمک کر

تقسیم تِرے حسن کی خیرات ہوئی تھی

بیٹھے تھے سرِ بزم نصیر ان کے قرِیں ہم

کل رات کی یہ بات ہے کل رات ہوئی تھی


سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment