Sunday 5 May 2024

اے بلائے محبت مرے سر سے ٹل چل نکل

 اے بلائے محبت مِرے سر سے ٹل، چل نکل

مطمئن ہے دلِ ناتواں آج کل، چل نکل

آبیاری نہ تجھ سے ہوئی برمحل، چل نکل

باغِ دل بن گیا تیری غفلت سے تھل، چل نکل

بے وفائی کا عنصر تِری ذات میں دیکھ کر

دل نے کر دی فسانے میں ردّ و بدل، چل نکل

راہ چلتے ہوئے پیار کا سلسلہ کس لیے؟

کس لیے میں کروں اپنے پاؤں کو شل، چل نکل

زندگی کی پری قید ہے وقت کے غار میں

تیری خاطر نہیں کوئی فُرصت کا پل، چل نکل

ضبط کی جھیل میں اب ہے خونِ جگر کی بساند

کِھل نہ پائیں گے امّید کے اب کنول، چل نکل

ساتویں آسماں پر ہیں فی الوقت نخرے تِرے

اب زمیں پر نہیں ہے تِرا کوئی حل، چل نکل

سہل ہے تیری نظروں میں ترکِ مراسم تو پھر

میری جانب سے بھی فیصلہ ہے اٹل، چل نکل

جو گرجتے ہیں وہ لا محالہ برستے نہیں

تیرے وعدوں سے یاد آئی ضرب المثل، چل نکل


منزہ سید

No comments:

Post a Comment