Saturday, 11 May 2024

مجھے افسوس ہے یارا کہ تم بھی اور ہی نکلے

 اور


تمہیں میں اور سمجھا تھا 

تمہیں دل میں بسایا تھا 

تمہاری بات مانی تھی 

تمہیں سینے لگایا تھا 

تمہارے درد پالے تھے 

مگر تم کو ہنسایا تھا 

تمہاری بے تکی باتوں پہ 

گھنٹوں مسکرایا تھا 

تمہاری لاج رکھی تھی 

تمہیں سر پہ بٹھایا تھا 

تمہیں تنہا سمجھ کہ میں 

نے اپنا ہاتھ بخشا تھا

مجھے دنیا میسر تھی 

مگر میں تم پہ ٹہرا تھا 

مجھے پھر تم نے بتلایا 

کہ  تم تو اور ہی کچھ ہو 

میں تم کو اور سمجھا تھا 

میں سمجھا تھا کہ سمجھو گے

مِری چاہت کہ افسانے 

مگر تم سرسری نکلے 

مجھے افسوس ہے یارا 

کہ تم بھی اور ہی نکلے


حمزہ حسام

No comments:

Post a Comment