Wednesday 8 May 2024

کوئی اپنے نہ آس پاس ہے سائیں

 کوئی اپنے نہ آس پاس ہے سائیں 

دل ہمارا اداس ہے سائیں 

پہلے ہر ایک یار تھا اپنا 

لیکن اب اقتباس ہے سائیں 

میرے زخموں کو یوں کھریدیں مت 

آپ سے التماس ہے سائیں 

میں جسے کچھ پتا نہیں چلتا 

وہ زمانہ شناس ہے سائیں 

اب محبت سے دور رہتا ہوں 

یہ بڑی بدحواس ہے سائیں 


حارث دھنیال 

No comments:

Post a Comment