یہ کہ کب میسر تھیں کافی الفتیں مجھ کو
راس بھی نہیں آئیں کچھ حمایتیں مجھ کو
مجھ کو تو ڈبویا ہے منجدھار میں تو نے
دے نہ یونہی میری قسمت وضاحتیں مجھ کو
کیا ہے حیثیت میری کیسے ہوں میں اثرانداز
کیا ہو گا کسی سے ہوں گر شکایتیں مجھ کو
میں جو اڑ گیا ہوں ضد اپنی پر تو سن تُو بھی
یہ نہیں بدلنے والیں حکایتیں مجھ کو
زندگی میں پچھتاوے مفت میں ہی ملتے ہیں
اس نہج ہی کائیں میری ہدایتیں مجھ کو
میری زندگی میں مرضی کہیں نہیں میری
سو بنا گئیں کٹھ پُتلی حقیقتیں مجھ کو
یہ خیال آیا مل جائیں گی کبھی اعجاز
شعر سے نہیں دولت سے محبتیں مجھ کو
اعجاز کشمیری
No comments:
Post a Comment