Sunday, 5 May 2024

یہ کہ کب میسر تھیں کافی الفتیں مجھ کو

 یہ کہ کب میسر تھیں کافی الفتیں مجھ کو

راس بھی نہیں آئیں کچھ حمایتیں مجھ کو

مجھ کو تو ڈبویا ہے منجدھار میں تو نے

دے نہ یونہی میری قسمت وضاحتیں مجھ کو

کیا ہے حیثیت میری کیسے ہوں میں اثرانداز

کیا ہو گا کسی سے ہوں گر شکایتیں مجھ کو

میں جو اڑ گیا ہوں ضد اپنی پر تو سن تُو بھی

یہ نہیں بدلنے والیں حکایتیں مجھ کو

زندگی میں پچھتاوے مفت میں ہی ملتے ہیں

اس نہج ہی کائیں میری ہدایتیں مجھ کو

میری زندگی میں مرضی کہیں نہیں میری

سو بنا گئیں کٹھ پُتلی حقیقتیں مجھ کو

یہ خیال آیا مل جائیں گی کبھی اعجاز

شعر سے نہیں دولت سے محبتیں مجھ کو


اعجاز کشمیری

No comments:

Post a Comment