Thursday, 16 May 2024

دل جب خالی ہو جاتا ہے

 دل جب خالی ہو جاتا ہے

اور بھی بھاری ہو جاتا ہے

جب تو ساقی ہو جاتا ہے

عشق شرابی ہو جاتا ہے

میں جب تک کچھ طے کرتا ہوں

سب کچھ ماضی ہو جاتا ہے

اس کے چُھوتے ہی قسمت کا

تالا چابی ہو جاتا ہے

پہلے تو کافی ہوتا تھا

اب نا کافی ہو جاتا ہے


فہمی بدایونی

No comments:

Post a Comment