Sunday, 24 August 2025

کج کلاہوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

 کج کلاہوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

چور اچکوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

اپنی آنکھوں سے کہو بولیں مگر آہستہ

ان چراغوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

وجہ تہمت ہیں مِرے جسم پہ بوسوں کے نشاں

کچھ گناہوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

ابو اسحاق تِری پھر سے ضرورت ہے ہمیں

شمر زادوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

ملک الموت تِری سست خرامی کے سبب

چند سانسوں نے بہت شور مچا رکھا ہے

اک ربر بینڈ لو اور باندھ دو زلفیں اپنی

ان گھٹاؤں نے بہت شور مچا رکھا ہے


لکی فاروقی حسرت

No comments:

Post a Comment