کج کلاہوں نے بہت شور مچا رکھا ہے
چور اچکوں نے بہت شور مچا رکھا ہے
اپنی آنکھوں سے کہو بولیں مگر آہستہ
ان چراغوں نے بہت شور مچا رکھا ہے
وجہ تہمت ہیں مِرے جسم پہ بوسوں کے نشاں
کچھ گناہوں نے بہت شور مچا رکھا ہے
ابو اسحاق تِری پھر سے ضرورت ہے ہمیں
شمر زادوں نے بہت شور مچا رکھا ہے
ملک الموت تِری سست خرامی کے سبب
چند سانسوں نے بہت شور مچا رکھا ہے
اک ربر بینڈ لو اور باندھ دو زلفیں اپنی
ان گھٹاؤں نے بہت شور مچا رکھا ہے
لکی فاروقی حسرت
No comments:
Post a Comment