Thursday, 21 August 2025

ان کے در کو دوا سمجھتے تھے

 ان کے در کو دوا سمجھتے تھے

یعنی دار الشفا سمجھتے تھے

کیوں نہ آتا عذاب بستی پر

لوگ خود کو خدا سمجھتے تھے

وہ بھی اپنی قبیل کا نکلا

ہم جسے پارسا سمجھتے تھے

ہم پہنتے تھے جوتے ابا کے

اور خود کو بڑا سمجھتے تھے

وہ نظر کا فریب تھا شافی

ہم جسے قافلہ سمجھتے تھے


محسن شافی

محمد محسن رضا

No comments:

Post a Comment