Monday, 25 August 2025

یہ کیا وطیرہ تمہارے نئے نظام کا ہے

 یہ کیا وطیرہ تمہارے نئے نظام کا ہے

سوال صبح کا تھا اور جواب شام کا ہے

ہوئی ہے جب سے محبت میں میری رسوائی

تمام شہر میں چرچا تمہارے نام کا ہے

جو طے کیا ہے مشینوں سے آج انساں نے

وہ فاصلہ تو فقط میرے ایک گام کا ہے

غزل میں لفظ ادق آئنے پہ پتھر ہے

جو شعر سہل ہو وہ زندگی کے کام کا ہے

سوال یہ نہیں کس طرح کوئی جیتا ہے

سوال آج کے انساں کے احترام کا ہے

معززین میں ان سے بڑا ہے خوف مجھے

جنہیں خیال فقط اپنے احترام کا ہے

اڑاؤ تم بھی بزرگوں کا اے سعید مذاق

یہ فیصلہ ہی اگر شہر کے عوام کا ہے


سعید نعمانی مرادآبادی

No comments:

Post a Comment