Tuesday, 12 August 2025

پردۂ خلوت کے سرکانے کی گستاخی معاف

 پردۂ خلوت کے سرکانے کی گستاخی معاف

بے اجازت بھی چلے آنے کی گستاخی معاف

ہر ادا پر غور فرمانے کی گستاخی معاف

آج تو کچھ ہوش میں آنے کی گستاخی معاف

آج جیسا قرب شاید پھر کبھی حاصل نہ ہو

آج حالِ دل بھی کہہ جانے کی گستاخی معاف

خود تو ہوں بہکا ہوا روزِ ازل ہی سے مگر

آج کچھ تم کو بھی بہکانے کی گستاخی معاف

اے خدا! تیری خدائی مجھ پہ بے حد تنگ تھی

خودکشی کی موت مر جانے کی گستاخی معاف

واقعی اخگر جنوں میں جانے کیا کیا کہہ گیا

بندہ پرور، خیر دیوانے کی گستاخی معاف


اخگر مشتاق رحیم آبادی

No comments:

Post a Comment