عورت ذات
رات ہے یا سمندر کوئی
کیوں اس میں ڈوب رہی ہوں
تیری دید سے نہیں ڈرتی
مگر جدائی سے ڈرتی ہوں
وقت کا ظلم سہہ نہیں سکتی
ذرا ذرا بکھر جاتی ہوں
آنکھوں میں وہی لمحے ابھی تک ٹھہرے ہیں
آج بھی ڈوبتے سورج کے
منظر کی طرح ہوں
تاریکی سے
جب آنگن بھرنے لگتا ہے
تب تجھے رات کے پچھلے پہر
ڈھونڈنے نکلتی ہوں
میری ہر ادا سے واقف ہو تم
میں تو سیپ کے
اک گوہر کی طرح ہوں
فرخندہ رضوی خندہ
No comments:
Post a Comment