Tuesday, 26 August 2025

داستاں ختم ہے اظہار وفا رہنے دو

 داستاں ختم ہے اظہار وفا رہنے دو

اب مرے واسطے جینے کی دعا رہنے دو

قربتیں پیار کی تقدیس گھٹا دیتی ہیں

پیار کو لمس کی جنت سے جدا رہنے دو

پھر کسی زخم کے کھل جائیں نہ ٹانکے دیکھو

رہنے دو تذکرۂ رسم وفا رہنے دو

ریزۂ سنگ تو آیا گل منظر نہ سہی

کاسۂ چشم کو حیرت سے کھلا رہنے دو

ہم کو تپتے ہوئے صحرا سے گزرنا ہے ابھی

یاد کی چھاؤں میں کچھ دیر کھڑا رہنے دو

جادۂ عشق کٹھن ہے یہ سمجھ میں آ جائے

خار کے ساتھ یہ پتھر بھی پڑا رہنے دو

شان بے سمت نہ کر دے تمہیں صحرائے حیات

ذہن میں ان کے نقوش کف پا رہنے دو


سیدہ شان معراج

سیدہ شفق آراء

No comments:

Post a Comment