Tuesday, 26 August 2025

میرے داتا ترے سوا کیا ہو

 میرے داتا ترے سوا کیا ہو

کسی دربار سے عطا کیا ہو

زندگی زندگی جسے کہئے

اس سے بڑھ کر کوئی بلا کیا ہو

جو کرائے کے گھر بدلتے ہیں

ان کا اک مستقل پتہ کیا ہو

ماں جو تیرے لیے اٹھائے ہاتھ

اس سے بڑھ کر کوئی دعا کیا ہو

قتل غارت گری و ڈاکہ زنی

اس کا انجام اے خدا کیا ہو

میں بھی محتاج وقت بھی نادار

پھر دیا کیا ہو اور لیا کیا ہو

بزم میں یوں چلے تو جائیں گے

یہ بتاؤ کہ مدعا کیا ہو

جب عبارت ہے زندگی اس سے

درد دل کی کوئی دوا کیا ہو

بے رخی وہ برت رہے ہیں جمال

ابتداء یہ تو انتہا کیا ہو


ڈاکٹر محمد جمال

No comments:

Post a Comment