Sunday, 17 August 2025

منزل عشق ایک ہو درد جگر بھی ایک ہو

 منزل عشق ایک ہو درد جگر بھی ایک ہو

دل کی تپش بھی ایک ہو فکر نظر بھی ایک ہو

عشق کا غم انہیں بھی ہو اور نشہ مجھے بھی ہو

رنج و الم بھی ایک ہوں، اس کا اثر بھی ایک ہو

لب بھی ہم نے سی لیے اور کہا بھی کچھ نہیں

دل کی جو بات کہہ سکے ایسا بشر بھی ایک ہو

مالکِ دو جہاں سے ہے ایک یہی مطالبہ

دل بھی ہمارے ایک ہوں، حسنِ نظر بھی ایک ہو

طورِ جہاں کا سلسلہ حاصلِ دردِ عاشقاں

سارے جواز ایک ہیں گلہائے تر بھی ایک ہو

کہیے ضرور ان سے آپ دل پہ نہ رکھیے کچھ سعید

لیکن خیال یہ رہے، ذوقِ سفر بھی ایک ہو


سید سعید احمد کڑوی

No comments:

Post a Comment