منزل عشق ایک ہو درد جگر بھی ایک ہو
دل کی تپش بھی ایک ہو فکر نظر بھی ایک ہو
عشق کا غم انہیں بھی ہو اور نشہ مجھے بھی ہو
رنج و الم بھی ایک ہوں، اس کا اثر بھی ایک ہو
لب بھی ہم نے سی لیے اور کہا بھی کچھ نہیں
دل کی جو بات کہہ سکے ایسا بشر بھی ایک ہو
مالکِ دو جہاں سے ہے ایک یہی مطالبہ
دل بھی ہمارے ایک ہوں، حسنِ نظر بھی ایک ہو
طورِ جہاں کا سلسلہ حاصلِ دردِ عاشقاں
سارے جواز ایک ہیں گلہائے تر بھی ایک ہو
کہیے ضرور ان سے آپ دل پہ نہ رکھیے کچھ سعید
لیکن خیال یہ رہے، ذوقِ سفر بھی ایک ہو
سید سعید احمد کڑوی
No comments:
Post a Comment