Wednesday, 20 August 2025

منت کش علاج مسیحا نہیں رہا

 منت کش علاج مسیحا نہیں رہا

کیا غم اگر مرض سے افاقہ نہیں رہا

کثرت میں امتیاز ہے وحدت میں کچھ نہیں

قطرہ ملا جو بحر میں قطرہ نہیں رہا

دل میں تو جلوہ گر ہیں نگاہوں سے دور ہیں

پردے کی بات یہ ہے کہ پردہ نہیں رہا

جو بھی رہا عمل کے نتائج سے بے نیاز

ہرگز وہ نا مراد تمنا نہیں رہا

جس میں خودی نہیں اسے جینے کا حق نہیں

یکساں ہے وہ جہاں میں رہا یا نہیں رہا

ہاں آسمان غم مجھے اہل زمیں کہیں

کب تار اشک رشک ثریا نہیں رہا

ذائق اگر ہو کہنی تو کہئے مفید بات

ہرزہ سرائیوں کا زمانہ نہیں رہا


ذائق بنگلوری

محمد ابراہیم

No comments:

Post a Comment