Wednesday, 6 August 2025

نہیں فائدہ کوئی تدبیر سے

 نہیں فائدہ کوئی تدبیر سے

گلا کاٹ بچپن کا شمشیر سے

سراپا نہ لے جائیں آنکھیں سنبھل

بدن ڈھانپ لے برگِ انجیر سے

ستاروں کو زینہ بنا اور چڑھ

عبث خوف کھاتا ہے تقدیر سے

کسی خشک جنگل کو آواز دے

ندی باندھ کر ایک زنجیر سے

تری کھوج میں ہیں زمان و مکاں

نکل بھاگ مٹی کی تصویر سے


سید صادق علی

No comments:

Post a Comment