نہیں فائدہ کوئی تدبیر سے
گلا کاٹ بچپن کا شمشیر سے
سراپا نہ لے جائیں آنکھیں سنبھل
بدن ڈھانپ لے برگِ انجیر سے
ستاروں کو زینہ بنا اور چڑھ
عبث خوف کھاتا ہے تقدیر سے
کسی خشک جنگل کو آواز دے
ندی باندھ کر ایک زنجیر سے
تری کھوج میں ہیں زمان و مکاں
نکل بھاگ مٹی کی تصویر سے
سید صادق علی
No comments:
Post a Comment