خوف
چلچلاتی ہوئی سنسان دوپہر میں چیل کی آواز
نئے کٹھن امتحانوں سے گزرنے کا دھڑکا
محبت میں ٹھکرائے جانے کا خیال
خوف نے آدمی کو ہر طرف سے گھیرا ہوا ہے
لیکن
خوف
اگر بڑھتے ہوئے قدموں کو روکتا ہے
تو کچھ کر گزرنے کی دعوت بھی دیتا ہے
ہر خوف ایک جیسا نہیں ہوتا
خوف
قبرستان میں بھی ہوتا ہے
اور جنگ کے میدان میں بھی
رضی عابدی
No comments:
Post a Comment