Thursday, 21 August 2025

ہر خوف ایک جیسا نہیں ہوتا

 خوف


چلچلاتی ہوئی سنسان دوپہر میں چیل کی آواز

نئے کٹھن امتحانوں سے گزرنے کا دھڑکا

محبت میں ٹھکرائے جانے کا خیال

خوف نے آدمی کو ہر طرف سے گھیرا ہوا ہے

لیکن

خوف

اگر بڑھتے ہوئے قدموں کو روکتا ہے

تو کچھ کر گزرنے کی دعوت بھی دیتا ہے

ہر خوف ایک جیسا نہیں ہوتا

خوف

قبرستان میں بھی ہوتا ہے

اور جنگ کے میدان میں بھی


رضی عابدی

No comments:

Post a Comment