نام ان کا ورق ورق لکھ دو
اور اسے بس مِرا سبق لکھ دو
چاہے دل کا مِرے عرق لکھ دو
یا اسے سرخئ شفق لکھ دو
عشرتیں سب تمہیں مبارک ہوں
اپنے ہر غم کو میرا حق لکھ دو
کار فرما ہو تم تو مٹنے کا
کچھ نہیں ہے مجھے قلق لکھ دو
وہ جو میرے حریفِ منزل تھے
ان کے چہروں کو آج فق لکھ دو
صرف دامن ہی تار تار نہیں
دل بھی غم سے ہوا ہے شق لکھ دو
شعر گوئی نہ احتشام سے ہو
قافیہ اس قدر ادق لکھ دو
احتشام بچھرایونی
No comments:
Post a Comment