Sunday, 17 August 2025

ہوا کو آزمانے جا رہے ہو

 ہوا کو آزمانے جا رہے ہو

چراغ دل جلانے جا رہے ہو

اسی در پر سنورتا ہے مقدر

جہاں سر کو جھکانے جا رہے ہو

جو سنگ میل ہے راہ وفا کا

اسے رستہ بتانے جا رہے ہو

میاں حالات اب اچھے نہیں ہیں

کبوتر کیوں اڑانے جا رہے ہو

ڈگر ہے عشق کی آساں نہ سمجھو

تم اپنا گھر جلانے جا رہے ہو

بڑے دل والے ہو جاوید صاحب

گلے ان کو لگانے جا رہے ہو


جاوید صدیقی اعظمی

No comments:

Post a Comment