Monday, 18 August 2025

ماتھے پہ سجدوں کے نشاں کالا نشاں بھی دل میں ہے

 ہم کو ہے طلب آخرت عشقِ بُتاں بھی دل میں ہے

ماتھے پہ سجدوں کے نشاں، کالا نشاں بھی دل میں ہے

ویسے تو جاں نثار ہیں،۔ قلب و جگر نثار ہے

شاید بُتوں سے کچھ ملے، اس کا گُماں بھی دل میں ہے

دیکھیں گے رب کو بے حجاب، جنت میں جا بسیں گے ہم

پُوجا بُتوں کو عُمر بھر اس کا زیاں بھی دل میں ہے

رسمیں تو کافرانہ ہیں،۔ حُلیہ ہے اپنا مغربی

ہوں گے جہاں میں سر بُلند، اس کا گُماں بھی دل میں ہے

دعویٰ ہمیں ہے عشق کا، وہ بھی خُدا رسولﷺ سے

دُنیا کی چاہ کا الگ بستا جہاں بھی دل میں ہے

کعبے کو جا رہے ہیں ہم، اپنی ہے یہ زبان پر

رکھے ہوئے ہیں بُت جہاں وہ آستاں بھی دل میں ہے

کہہ دو فقیر سے کوئی اپنی خبر تو لے کبھی

شاید ہمیں سنبھال لے، اس کا دھیاں بھی دل میں ہے


سیماب اویسی

مولانا محمد اکرم اعوان

No comments:

Post a Comment