Friday, 15 August 2025

مجھے اے زندگی آواز مت دے

 مجھے اے زندگی آواز مت دے

نہیں منزل کوئی پرواز مت دے

جئے جاتا ہوں عادت بن چکی ہے

نہیں سر لگتے یا رب ساز مت دے

نیا ہے روپ عالم کا خدایا

انوکھا اب مجھے انداز مت دے

نتیجہ جانتا ہوں دل لگی کا

سزائیں فاختہ کو باز مت دے

پس پردہ رہا ہے بھید اب تک

نہیں حامل انہیں تو راز مت دے

رہا انجام ہے جن کی نظر میں

انہیں جو چاہے دے آغاز مت دے

نبھایا فرض ہی کب حکمراں کا

کسی قاتل کو تو اعزاز مت دے


عزیر رحمان

No comments:

Post a Comment