منتشر خواب کی تعبیر سناؤں تجھ کو
یعنی پھر ایک نیا خواب دکھاؤں تجھ کو
جب تلک تیشۂ فرہاد سے ٹپکے نہ لہو
محرمِ رازِ وفا کیسے بناؤں تجھ کو
ہے تو پژمردگئ گل ہی بہاروں کی دلیل
کیا میں احساسِ خزاں سے نہ بچاؤں تجھ کو
اتنی بیتاب نہ ہو مجھ کو بھلانے کے لیے
میرا کیا، میں تو کبھی یاد نہ آؤں تجھ کو
یاد مجبوری ہے تیری کہ بھلانا ہے تجھے
ہو سکے مجھ سے تو یاد نہ آؤں تجھ کو
نیاز حیدر
No comments:
Post a Comment