آپ جب بر سر پیکار نظر آتے ہیں
ایک کھینچی ہوئی تلوار نظر آتے ہیں
نیند میں اور بھی ہشیار نظر آتے ہیں
خواب میں فتنۂ بیدار نظر آتے ہیں
عقل حیران ہے آئینِ وفاداری پر
ان کے دیوانے سرِ دار نظر آتے ہیں
پھر جنوں جوش پہ ہے، فصلِ بہار آئی ہے
پھر گریباں کہ جگہ تار نظر آتے ہیں
ہم کبھی جسم و دل و جان و جگر رکھتے ہیں
اب تو اک نقطۂ پرکار نظر آتے ہیں
گنجِ کونین ملا حضرتِ انساں کو، مگر
پھر بھی اک غم میں گرفتار نظر آتے ہیں
برق آشیانوی
موسیٰ کلیم
No comments:
Post a Comment