Monday, 11 August 2025

روداد غم کی جب سے شہرت سی ہو گئی ہے

روداد غم کی جب سے شہرت سی ہو گئی ہے

رنگینئ جہاں سے وحشت سی ہو گئی ہے

تیور بتا رہے ہیں انداز بے رخی کے

ان کو جفا سے شاید رغبت سی ہو گئی ہے

ناحق اٹھا رہے ہو طوفاں تجلیوں کے

ذوق نظر کو میرے غفلت سی ہو گئی ہے

محسوس کر رہا ہوں تار نفس میں تیزی

کچھ اضطراب غم میں شدت سی ہو گئی ہے

مطلب نہیں کرم سے بے مہریوں کا غم کیا

صبر و رضا سے اب تو الفت سی ہو گئی ہے

تاروں کی انجمن میں محو خیال ہو کر

راتوں کو جاگنے کی عادت سی ہو گئی ہے

دل بجھ چکا ہے باسط! باقی نہیں تمنا

اب زندگی سے مجھ کو نفرت سی ہو گئی ہے


باسط اوجینی

محمد خاں

No comments:

Post a Comment