Sunday, 10 August 2025

اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

 اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

ہم سے خوش فہموں کا یارو یہ خیال اچھا ہے

نہ حرام اچھا ہے یارو نہ حلال اچھا ہے

کھا کے پچ جائے جو ہم کو وہی مال اچھا ہے

صرف نعروں سے غریبی تو نہیں مٹ سکتی

ملک سے سارے غریبوں کو نکال، اچھا ہے

ساتھ بیگم کے ملا کرتے ہیں دس بیس ہزار

مفت کے مالوں میں سسرال کا مال اچھا ہے

نرس کو دیکھ کے آ جاتی ہے منہ پہ رونق

وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے

جھڑکیاں سن کے ادھر ہم کو ادھر ڈانٹتے ہو

اپنی گھر والی کا عملے پہ وبال اچھا ہے

دام غلے کے ہوئے جاتے ہیں سر سے اونچے

اچھے لیڈر ہو غریبوں کا خیال اچھا ہے

تمکنت چال میں چہرے پہ متانت آئی

حسن اس شوخ کا مائل بہ زوال اچھا ہے

اپنے استاد کے شعروں کا تیا پانچہ کیا

اے رحیم آپ کے فن میں یہ کمال اچھا ہے


محمد رؤف رحیم الدین

No comments:

Post a Comment