Thursday, 7 August 2025

اگرچہ جان کا خطرہ نئی اڑان میں تھا

 اگرچہ جان کا خطرہ نئی اڑان میں تھا

پرندہ پھر بھی بہت دور آسمانوں میں تھا

ملی جو منزل امکاں بہ جستجوئے ہزار

عجیب نشہ سفر در سفر تکان میں تھا

اسی نے گھر کے چراغوں کی لو بڑھائی ہے

شمار جس کا کبھی ننگ خاندان میں تھا

میں دشمنوں سے ہر اک لمحہ تھا بہت محتاط

ملے گا زخم رفیقوں سے کب گمان میں تھا

میں تنگ آ کے تعطل سے دھوپ میں نکلا

سکون قلب و نظر یوں تو سائبان میں تھا

نسیم! چشم زدن میں زمیں پہ آن گرا

اگرچہ تیر ستمگر ابھی کمان میں تھا


نسیم مظفرپوری

نسیم اختر

No comments:

Post a Comment