Thursday, 7 August 2025

یہ دنیا ہر قدم پر آدمی کا امتحاں کیوں ہے

یہ دنیا ہر قدم پر آدمی کا امتحاں کیوں ہے

جدا ہر آدمی سے آدمی کا کارواں کیوں ہے

محبت ساری دنیا کے لیے روح رواں کیوں ہے

سیاست کے فلک پر آج نفرت کا دھواں کیوں ہے

ہوا تو مختلف ہے نہ موافق بھی مخالف بھی

معطر ان ہواؤں سے ہمارا جسم و جاں کیوں ہے

جسے بھی دیکھیے وہ لوٹنے کے فن میں ہے ماہر

ہوس کی غرض میں یہ زندگی کا کارواں کیوں ہے

جوانی جس نے بچوں کے لیے قربان کر ڈالی

بڑھاپا اس کا بچوں کے لیے بار گراں کیوں ہے

کسی معصوم کی ایڑی سے جب چشمہ ابلتا ہے

سونامی کیسے آتی ہے منیب آتش فشاں کیوں ہے


منیب مظفرپوری

 

No comments:

Post a Comment