Wednesday, 6 August 2025

جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ

 جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ

یہ شعلہ راکھ میں ڈھلنے لگا آہستہ آہستہ

بہت نازک ہیں احساسات ہم ارماں پرستوں کے

نہ ہم کو ٹھیس لگ جائے صبا آہستہ آہستہ

بجا ساز وفا لیکن ذرا دھیمے بجا مطرب

بپا ہے حشر سا دل میں صدا آہستہ آہستہ

خوشی کا ایک ایک لمحہ خراج زیست لے لے گا

یہ دل کے ٹوٹنے کا سلسلہ آہستہ آہستہ

یہ کیسا موڑ ہے بے حس زمانہ ساز یا قاتل

سلگتی ہے تمنا کی چتا آہستہ آہستہ


طلعت اشارت

No comments:

Post a Comment