Saturday, 9 August 2025

اندھیروں کی حکومت کو مٹا کر اپنے گھر آیا

 اندھیروں کی حکومت کو مٹا کر اپنے گھر آیا

سویرے جیسے ہی آنکھیں کھلی سورج نظر آیا

گیا متھرا بنارس اور کعبہ ہر جگہ لیکن

ملا دل کو سکوں جب لوٹ کر میں اپنے گھر آیا

پڑی ہے مار جب سے وقت کی ڈرنے لگا ہوں میں

چڑھا تھا جو جوانی کا نشہ پل میں اتر آیا

کئی کانٹے بچھائے دوستوں نے راہ میں میری

انہیں چن کر انہیں راہوں سے میں ثابت گزر آیا

اکیلا لڑ رہا ہوں زندگی کی جنگ بچپن سے

بلا کی بھیڑ ہے کوئی نہیں اپنا نظر آیا

گھروں میں قید ہو کر رہ گئی ہے زندگی سب کی

زمانے کی فضا میں دوست کیسا یہ اثر آیا

زمانے والے تو کہتے رہیں گے کہنے دو ان کو

ہمیشہ مارے ہیں پتھر نظر جو بھی شجر آیا

دعاؤں کا اثر ہے میرے پرکھوں کی یہ اندوری

ہمیشہ دشمنوں کے گھر میں ان کے پر کتر آیا


مکیش اندوری

No comments:

Post a Comment