Friday, 8 August 2025

کہنے کو کہہ دے کوئی کہ تم سے جدا ہوا

 کہنے کو کہہ دے کوئی کہ تم سے جدا ہوا

ورنہ یہ فاصلہ بھی ہے تم سے ملا ہوا

اس میں خطا نہیں تھی، یہ میرا نصیب تھا

میری وفا سے آپ کو اکثر گِلہ ہوا

ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح

ایسا لگے کہ پھول ہوں کوئی کِھلا ہوا

نظریں جھکا لیں آپ نے مجھ کو جو دیکھ کر

ہم کو لگا کہ جیسے ہمارا بھلا ہوا

کھولے ہیں راز اس نے ہماری جفا کے سب

سرور ہمارے حق میں یہ کتنا بُرا ہوا


سرور لکھنوی

پربھات کمار 

No comments:

Post a Comment