کہنے کو کہہ دے کوئی کہ تم سے جدا ہوا
ورنہ یہ فاصلہ بھی ہے تم سے ملا ہوا
اس میں خطا نہیں تھی، یہ میرا نصیب تھا
میری وفا سے آپ کو اکثر گِلہ ہوا
ہم نے تمام عمر گزاری ہے اس طرح
ایسا لگے کہ پھول ہوں کوئی کِھلا ہوا
نظریں جھکا لیں آپ نے مجھ کو جو دیکھ کر
ہم کو لگا کہ جیسے ہمارا بھلا ہوا
کھولے ہیں راز اس نے ہماری جفا کے سب
سرور ہمارے حق میں یہ کتنا بُرا ہوا
سرور لکھنوی
پربھات کمار
No comments:
Post a Comment