نہ کر گناہوں کا للہ حساب رہنے دے
یہ بے حساب ہیں تو بے حساب رہنے دے
سنا ہے تِرے کرم کی تو انتہا ہی نہیں
تو لینا دینا ہی کیا ہے، کتاب رہنے دے
پلا وہ شے کہ نہ باقی رہے حِرص ساقی
اور رند بول اٹھیں اب شراب رہنے دے
رما کے دھونی تِرے در پہ گھر بنائے ہیں
خراب ہی سہی، خانہ خراب رہنے دے
نماز و نیاز مبارک رہیں تمہیں زاہد
مِرے تئیں تو انہیں بے نقاب رہنے دے
اے نا خدا! نہ بچا، ڈوبنے دے کشتی مِری
ہے تپشِ ہجر، مجھے زیرِ آب رہنے دے
نماز خانوں میں بندش ہے؛ ذکرِ مے نہ ہو
شراب خانوں میں جائے نماز رہنے دے
ہربھجن سنگھ سوڈی بسمل
No comments:
Post a Comment