حصار شہر میں رسوائیاں ہیں اور میں ہوں
زمانے کی کرم فرمائیاں ہیں اور میں ہوں
سنہرا خواب ہے تنہائیاں ہیں اور میں ہوں
نظر میں دور تک رعنائیاں ہیں اور میں ہوں
یہ کون آیا در و دیوار گھر کے مسکرائے
خوشی سے وجد میں انگنائیاں ہیں اور میں ہوں
نظامِ زندگی میں انقلاب آئے تو کیسے
بدلتے وقت کی انگڑائیاں ہیں اور میں ہوں
ہراساں ہوں چراغِ آدمیت بجھ نہ جائے
مخالف چیختی پُروائیاں ہیں اور میں ہوں
مِرے اشعار کے اجلے بدن پر آج نشتر
لباسِ فکر کی برنائیاں ہیں اور میں ہوں
ابوالخیر نشتر
No comments:
Post a Comment