Wednesday, 20 August 2025

حصار شہر میں رسوائیاں ہیں اور میں ہوں

 حصار شہر میں رسوائیاں ہیں اور میں ہوں

زمانے کی کرم فرمائیاں ہیں اور میں ہوں

سنہرا خواب ہے تنہائیاں ہیں اور میں ہوں

نظر میں دور تک رعنائیاں ہیں اور میں ہوں

یہ کون آیا در و دیوار گھر کے مسکرائے

خوشی سے وجد میں انگنائیاں ہیں اور میں ہوں

نظامِ زندگی میں انقلاب آئے تو کیسے

بدلتے وقت کی انگڑائیاں ہیں اور میں ہوں

ہراساں ہوں چراغِ آدمیت بجھ نہ جائے

مخالف چیختی پُروائیاں ہیں اور میں ہوں

مِرے اشعار کے اجلے بدن پر آج نشتر

لباسِ فکر کی برنائیاں ہیں اور میں ہوں


ابوالخیر نشتر

No comments:

Post a Comment