Monday, 18 August 2025

با خدا عشق کا آزار برا ہوتا ہے

 با خُدا! عشق کا آزار بُرا ہوتا ہے

روگ چاہت کا بُرا، پیار برا ہوتا ہے

جاں پہ آ بنتی ہے جب کوئی حسیں بنتا ہے

ہائے، معشوقِ طرحدار برا ہوتا ہے

یہ وہ کانٹا ہے نکلتا نہیں چُبھ کر دل سے

خلشِ عشق کا آزار برا ہوتا ہے

ٹُوٹ پڑتا ہے فلک سر پہ شبِ فُرقت میں

شکوۂ چرخِ ستم گار برا ہوتا ہے

آ ہی جاتی ہے حسینوں پہ طبیعت ناصح

سچ تو یہ ہے کہ دل زار برا ہوتا ہے


سرور جہاں آبادی

درگا سہائے سرور

No comments:

Post a Comment