شہروں شہروں دیس میں خوف کا پہرا ہے
کہتی ہے سرکار؛ یہ دور سنہرا ہے
کچھ بھی تو تبدیل نہیں ہو پایا ہے
گونگی ہے جنتا یا حاکم بہرا ہے
کب تک قید کرو گے سورج سوچو تو
برف کا تاج و تخت کہاں کب ٹھہرا ہے
عدل تو گھر کی باندی ہے ان شاہوں کی
موت کے بعد سنا ہے ایک کٹہرا ہے
دھرتی کو سب وید بہت نادان ملے
زخم تو ہے لیکن کب اتنا کہرا ہے
عامر بن علی
No comments:
Post a Comment