مادرِ وطن کے لیے ایک نظم
گر شاد نہیں
آباد نہیں
آزاد نہیں
تو شاد رہے
آباد رہے
آزاد رہے
اب لوگ تیرے
بیدار بھی ہوں
سردار بھی ہوں
اب امن ملے
اب پیٹ بھریں
مختار بھی ہوں
سب غم یہ اٹھیں
سب روگ مٹیں
دل شاد بھی ہوں
تُو ارضِ وطن
گل پوش رہے
شاداب رہے
پھر خوف نہ ہو
اندھیر نہ ہو
یوں دیپ جلیں
ناحق نہ رہے
ظالم بھی مٹے
حقدار اٹھیں
پھر اہل علم
مسند پہ سجیں
سرکار بنیں
سب خواب تیرے
تعبیر بھی ہوں
تعمیر بھی ہوں
تیرے دشمن سب
ناشاد بھی ہوں
برباد بھی ہوں
تُو شاد رہے
آباد رہے
آزاد رہے
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment