Thursday, 21 August 2025

باغباں بد گماں نہ ہو جائے

 باغباں بد گماں نہ ہو جائے

دشمن آشیاں نہ ہو جائے

گردشیں بڑھ رہی ہیں قسمت سے

یہ زمیں آسماں نہ ہو جائے

مسکرا تو رہے ہیں آپ مگر

نذر آتش جہاں نہ ہو جائے

دیکھ لیں خود وہ تاب نظارہ

شرم جو درمیاں نہ ہو جائے

چٹکیوں سے تِری یہ پردۂ دل

جان من! دھجیاں نہ ہو جائے

بجلیوں کو ہے ضد کہیں جل کر

خاک یہ آشیاں نہ ہو جائے

تیری روداد عشق بھی پیکاں

قیس کی داستاں نہ ہو جائے


پیکاں چاندپوری

ماسٹر عبدالرشید

No comments:

Post a Comment