آؤ باتیں کریں زمانے کی
وہ جو اظہار کو مچلتی ہے
اس کو ہم کر کے دفن سینوں میں
بھول جاتے ہیں وہ محبت ہے
آؤ باتیں کریں زمانے کی
ہے کوئی آگ یاں دہکتی ہوئی
کئی چنگاریاں، کئی شعلے
کیوں ہے یہ اضطراب ِجاں قائم
کچھ تو ہے جس کی ساری سازش ہے
ہم نہیں کہہ رہے محبت ہے
آؤ باتیں کریں زمانے کی
اس سے پہلے کہ ہم بدل جائیں
زیست کے رنگ و بو میں ڈھل جائیں
یہ جو ہیں درمیان چند پردے
آئینوں میں نہ یہ بدل جائیں
اس سے پہلے کہ سچ دکھائی دے
فاصلوں کو فصیل کرتے ہیں
بھول جاتے ہیں یہ محبت ہے
آؤ باتیں کریں زمانے کی
واعظہ رفیق
No comments:
Post a Comment