Wednesday, 13 August 2025

اب تو اپنوں سے ہی ہے اپنے وطن کو خطرہ

 اب تو اپنوں سے ہی ہے اپنے وطن کو خطرہ

یعنی پھولوں سے بھی ہوتا ہے چمن کو خطرہ

کہیں مندر سے ہیں خطرے میں میاں عبداللہ

کہیں مسجد سے نظر آیا مدن کو خطرہ

کوئی پامال نہ کر دے کہیں عصمت میری

راہ چلنے پہ بھی ہوتا ہے بہن کو خطرہ

دن بہ دن گِرتا ہی جاتا ہے ادب کا معیار

دیکھو ہونے کو ہے اب جائے سخن کو خطرہ

اس زمیں نے بہت اگلے ہیں لہو کے چشمے

ہو گا اس بار فقط چرخِ کُہن کو خطرہ


رضوان حیدر

No comments:

Post a Comment