اب تو اپنوں سے ہی ہے اپنے وطن کو خطرہ
یعنی پھولوں سے بھی ہوتا ہے چمن کو خطرہ
کہیں مندر سے ہیں خطرے میں میاں عبداللہ
کہیں مسجد سے نظر آیا مدن کو خطرہ
کوئی پامال نہ کر دے کہیں عصمت میری
راہ چلنے پہ بھی ہوتا ہے بہن کو خطرہ
دن بہ دن گِرتا ہی جاتا ہے ادب کا معیار
دیکھو ہونے کو ہے اب جائے سخن کو خطرہ
اس زمیں نے بہت اگلے ہیں لہو کے چشمے
ہو گا اس بار فقط چرخِ کُہن کو خطرہ
رضوان حیدر
No comments:
Post a Comment