Saturday, 9 August 2025

جن کی خاطر سب سے بیگانے ہوئے

 جن کی خاطر سب سے بیگانے ہوئے 

ہائے وہ لمحے بھی افسانے ہوئے 

پھر کسی کے ہو نہ پائے عمر بھر 

آپ کے ہو کر جو بیگانے ہوئے 

کس سے کہئے اپنے قاتل ہیں وہی 

تھے مسیحا جن کو گردانے ہوئے 

دیکھتے تھے ہم نگاہ راہبر 

ورنہ تھے رہزن تو پہچانے ہوئے 

اب قفس کی زندگی سے کیا گریز 

جب یہیں تقدیر کے دانے ہوئے 

سو رہا ہے نوع آدم کا ضمیر 

اک ردائے بے حسی تانے ہوئے 

ہو گئے افضل وطن میں اجنبی 

ہر گلی کے جانے پہچانے ہوئے


افضل کرتپوری

افضال حسین

No comments:

Post a Comment