عبارتیں نہ پڑھو صرف سرخیاں دیکھو
ورق ورق پہ لکھی ہیں تباہیاں دیکھو
جو لکھ سکو تو فقط مدحِ قاتلاں لکھنا
دکھائی دے تو بلندی میں پستیاں دیکھو
بجی ہے آج کہیں بنسری سیاست کی
جلیں گی اور ابھی کتنی بستیاں دیکھو
ابھی زمانے میں اہلِ جنوں سلامت ہیں
کھلے ہیں پھول بھی کانٹوں کے درمیاں دیکھو
سمجھ نہ پائے تھے فاروق سازشِ صیاد
جلا کے رکھ دیا اپنا ہی آشیاں دیکھو
فاروق ارگلی
کنور محمد فاروق خاں
No comments:
Post a Comment