Sunday, 17 August 2025

اتنی جلدی تو ترے فن میں نہیں آ سکتے

 اتنی جلدی تو ترے فن میں نہیں آ سکتے

ہجر کے کھیل لڑکپن میں نہیں آ سکتے

کوئی دامن ہو سلامت تو چلو رو بھی لوں

میرے آنسو کسی کترن میں نہیں آ سکتے

ہم سے پاگل کو سمجھ پانا ترے بس کا نہیں

ہم وہ دریا ہیں جو برتن میں نہیں آ سکتے

ہم ہیں زنجیروں کی کھن کھن کے بگاڑے ہوئے لوگ

تیری پازیب کی چھن چھن میں نہیں آ سکتے

یہ مرے غم تو کسی اور پہ جچنے سے رہے

یہ وہ کپڑے ہیں جو فیشن میں نہیں آ سکتے


سلمان سعید

No comments:

Post a Comment