غم مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
مجھ سے بچ کر چلو تو اچھا ہے
ان کے آنے سے گھر ہے یوں روشن
چاند آنگن میں جیسے اترا ہے
آپ کیوں اس پہ روشنی ڈالیں
وہ ہے جیسا بھی میرا اپنا ہے
راستے میں ملے تو یوں بولے
میں نے تم کو کہیں پہ دیکھا ہے
کرب میں کٹ رہا ہے ہر لمحہ
زندگی ہے کہ تپتا صحرا ہے
غم کی آنچل میں زیست کا چہرہ
چاند جیسے بجھا بجھا سا ہے
دل نہیں ملتا جن سے اے ہاتف
مجھ کو ان سے بھی ملنا پڑتا ہے
ہاتف عارفی فتحپوری
No comments:
Post a Comment