Monday, 18 August 2025

غم مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے

 غم مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے

مجھ سے بچ کر چلو تو اچھا ہے

ان کے آنے سے گھر ہے یوں روشن

چاند آنگن میں جیسے اترا ہے

آپ کیوں اس پہ روشنی ڈالیں

وہ ہے جیسا بھی میرا اپنا ہے

راستے میں ملے تو یوں بولے

میں نے تم کو کہیں پہ دیکھا ہے

کرب میں کٹ رہا ہے ہر لمحہ

زندگی ہے کہ تپتا صحرا ہے

غم کی آنچل میں زیست کا چہرہ

چاند جیسے بجھا بجھا سا ہے

دل نہیں ملتا جن سے اے ہاتف

مجھ کو ان سے بھی ملنا پڑتا ہے


ہاتف عارفی فتحپوری

No comments:

Post a Comment