بے حس ہیں یہاں لوگ بھلا سوچ كے کرنا
اِس دور میں لوگوں سے وفا سوچ كے کرنا
گل شاخ سے بچھڑے تو کہیں کا نہیں رہتا
تم ذات میری خود سے جدا سوچ كے کرنا
اک بار جو روٹھے تو منا تم نہ سکو گے
ہم جیسے فقیروں کو خفا سوچ کے کرنا
ایسا نہ ہو آ جائیں اداسی کی رتیں پھر
منڈھیر کی مغموم فضا سوچ کے کرنا
میں دار کا وارث ہوں گذارش ہے کہ فائق
میرے لیے تجویز سزا سوچ کے کرنا
شہباز رسول فائق
No comments:
Post a Comment