Saturday, 23 August 2025

سفر پہ نکلے تو تنہائیاں بھی ساتھ چلیں

 سفر پہ نکلے تو تنہائیاں بھی ساتھ چلیں

تمہاری یاد کی پرچھائیاں بھی ساتھ چلیں

قدم قدم پہ بڑھا فاصلوں کا سناٹا

قدم قدم پہ سبھی دوریاں بھی ساتھ چلیں

گلاب چہرہ بہت پیچھے چھوڑ آئے مگر

تمہارے گاؤں کی رنگینیاں بھی ساتھ چلیں

وہ شعر شعر فضا وہ غزل غزل شامیں

حسین لمحوں کی سرمستیاں بھی ساتھ چلیں

رفاقتوں سے مہکتے طلسمی شام و سحر

محبتوں کی یہ پروائیاں بھی ساتھ چلیں

وہ خوشبو خواب دھواں یادوں کے حسیں مہتاب

تمہاری بزم کی رعنائیاں بھی ساتھ چلیں

چھلکتا جائے ہے حسنیٰ خمار آنکھوں سے

نظر نظر کی یہ بے خوابیاں بھی ساتھ چلیں


حسنیٰ سرور

No comments:

Post a Comment