Thursday, 7 August 2025

خوشیاں یاد نہیں ہیں اور غم یاد نہیں

 خوشیاں یاد نہیں ہیں اور غم یاد نہیں

کیسا ہمدم ہے جس کو ہم یاد نہیں؟

ایک عرصے سے بھُولا ہُوا ہوں میں اُس کو

ہوئیں تھیں میری آنکھیں کب نم یاد نہیں

ہم تو ازل سے تنہا تھے سو تنہا ہیں

غم وہ ملے ہیں خوشی کا عالم یاد نہیں

جس میں پھُول کھلا کرتے ہیں اُلفت کے

کیا تم کو وہ پیار کا موسم یاد نہیں؟

کیسے جنوں نے گھیرا ڈالا گرد مِرے

جو تم نے اپنائے وہ غم یاد نہیں

اس انداز سے اُجڑا یہ باغ وقاص

جس دم میں تھا دم اب وہ دم یاد نہیں


وقاص یوسف

No comments:

Post a Comment