Friday, 15 August 2025

رات آنکھوں میں خواب آئے تھے

 رات آنکھوں میں خواب آئے تھے

مسکراتے جناب آئے تھے

جس میں مرقوم تھا وفا کا سبق

پھر وہ لے کر کتاب آئے تھے

ان کے ہونٹوں نے جب غزل چھیڑی

میرے رخ پر گلاب آئے تھے

پھول کھلنے لگے تھے صحرا میں

سامنے پھر سراب آئے تھے

میرے حصہ میں ہر خوشی آئی

غم بھی کچھ بے حساب آئے تھے

میرے ارمان بہہ گئے سارے

ابر بن کر عذاب آئے تھے

راستے میں بکھر گئی نکہت

بس وہ سوکھے گلاب آئے تھے


نکہت زیدی

یاسمین حسینی زیدی نکہت

No comments:

Post a Comment